بحث وتحقیق

تفصیلات

عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کی "اجتہاد و فتویٰ کمیٹی" کی طرف سے غزہ میں بھوک کے ذریعے اجتماعی نسل کشی سے متعلق شرعی فتویٰ جاری

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کی "اجتہاد و فتویٰ کمیٹی" کی طرف سے غزہ میں بھوک کے ذریعے اجتماعی نسل کشی سے متعلق شرعی فتویٰ جاری


تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کے شایانِ شان حمد و ثنا ہے، جس نے فرمایا: ﴿وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ﴾ [التوبہ: 71]

اور فرمایا: ﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ إِلَّا تَفْعَلُوهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ﴾ [الأنفال: 73]

درود و سلام ہو نبی کریم ﷺ پر، جو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے اور جنہوں نے فرمایا:

"وہ شخص مجھ پر ایمان نہیں لایا، جو رات کو پیٹ بھر کر سوئے اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو اور وہ اس کو جانتا ہو" (حسن، صحیح)۔

پس منظر: عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کی اجتہاد و فتویٰ کمیٹی اس سنگین جرم کا قریب سے مشاہدہ کر رہی ہے، جس کا ارتکاب صیہونی ریاست اور اس کے اتحادی، غزہ میں دو ملین سے زائد مسلمانوں کے خلاف کر رہے ہیں۔ یہ جرم ہے: بھوک کے ذریعے اجتماعی نسل کشی۔ ان سے خوراک، دوا اور زندگی کی بنیادی ضرورتیں روک دی گئی ہیں، یہ وحشیانہ انداز پوری انسانی تاریخ میں کسی ریاست، فرد یا قوم کی جانب سے نہیں اپنایا گیا۔

یہ ریاست انسانیت، عالمی قوانین، اقوامِ متحدہ کے ضوابط اور جنگی اخلاقیات کو پامال کرتے ہوئے، پیغمبروں کی تعلیمات کے خلاف جارحیت کر رہی ہے۔ یہ نسل پرست اور ظالم ریاست، دنیا اور انسانیت کے لیے ایک ناپاک درخت بن چکی ہے۔

شرعی فتویٰ اور فیصلے:

اوّل: اسلامی ممالک اور ان کی حکومتوں پر شرعاً لازم ہے کہ فوری طور پر محصور فلسطینیوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں:

خوراک و دوا پہنچائیں

سرحدی راستے کھلوائیں

تمام سفارتی، سیاسی، قانونی اور معاشی وسائل استعمال کریں

جو حکمران یا ریاست اس میں کوتاہی کرے گی، وہ اللہ کے سامنے مجرم ہو گی اور غزہ کے ہر مظلوم انسان کے خون کا حساب دینا ہو گا۔

یہ شرعی فریضہ قرآن، حدیث، اجماع، اور شریعت کے مقاصد و اصولوں سے ثابت ہے۔ جیسے:

1. ﴿وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ﴾

2. زمین میں فساد، ظلم اور جارحیت کو روکنا شریعت کا قطعی حکم ہے۔

﴿إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ﴾

﴿وَالَّذِينَ إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنْتَصِرُونَ﴾

3. حدیث نبوی ﷺ:

"مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے" (بخاری و مسلم)

4. پڑوسی کے حقوق:

"مومن وہ نہیں جو پیٹ بھرے اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو"

"جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے پڑوسی کا اکرام کرے"

5. علماء کا اجماع ہے کہ کفار کے قبضے سے مسلمانوں کو آزاد کرانا، مال و جان سے فرضِ عین ہے۔

6. امام مالک اور دیگر ائمہ نے فتویٰ دیا کہ اگر مسلمان قید ہو، تو اس کی رہائی پر پوری امت کا مال بھی خرچ کرنا پڑے تو کیا جائے — اور غزہ کے محصورین قیدیوں سے بھی زیادہ مظلوم ہیں۔

7. مقاصدِ شریعت: دین، جان، عزت، عقل اور مال کا تحفظ فرض ہے، اور غزہ میں یہ سب خطرے میں ہیں۔

دوم: مصر سے اپیل ہے کہ اپنے تاریخی کردار کے تحت فوراً مدد کرے، راستے کھولے اور غذا پہنچائے۔ یہ شرعی، انسانی اور ہمسائیگی کا حق ہے۔

سوم: شیخ الازہر سے مطالبہ ہے کہ اپنی قیادت اور ادارہ جاتی اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے، امت کی نصرت میں مؤثر کردار ادا کریں۔

چہارم: علمائے دین پر فرض ہے کہ حق کو واضح کریں:

﴿لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلا تَكْتُمُونَهُ﴾

انہیں امت کو بیدار کرنا چاہیے، حکام پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ محصورین کی مدد کریں۔

پنجم: امتِ مسلمہ، عوام اور تنظیموں پر شرعاً فرض ہے کہ:

مظاہرے کریں

دھرنے دیں

اقوامِ متحدہ، امریکہ، یورپی یونین، چین اور روس کی سفارتوں کے سامنے احتجاج کریں

تاکہ غزہ کا محاصرہ ختم ہو، اور خواتین، بچوں و بوڑھوں کو خوراک ملے

ششم: عرب و مسلم قبائل کو چاہیے کہ:

اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں

غزہ تک امداد پہنچانے میں کردار ادا کریں

قبیلے، نسب اور ایمان کی بنیاد پر اپنا شرعی فریضہ ادا کریں

 

قبائلی رہنما شرعی طور پر ذمہ دار ہیں کہ محصور بھائیوں کی مدد کریں۔

ہفتم: دنیا بھر کی انسانی و قانونی تنظیموں سے مطالبہ ہے کہ:

صیہونی ریاست کے خلاف قانونی کارروائی کریں، خاص طور پر بھوک کے ذریعے نسل کشی کے جرم پر۔

ہشتم: ہر صاحبِ استطاعت فرد، تنظیم، خطیب، صحافی، مصنف، مفکر اور سوشل میڈیا مؤثر فرد پر فرض ہے کہ:

مسلسل میڈیا مہمات چلائیں

تب تک نہ رکیں جب تک خوراک غزہ نہ پہنچ جائے

نہم: یہ فتویٰ بھی جاری کیا گیا ہے کہ:

امت، عوام، قبائل، اور ادارے امدادی قافلے تشکیل دیں — خشکی و سمندر کے ذریعے — تاکہ محاصرہ توڑا جا سکے۔

علماء کا اجماع ہے:

"جس چیز کے بغیر فرض ادا نہ ہو، وہ بھی فرض ہوتی ہے"

یہ قافلے فرضِ کفایہ کے درجے میں آتے ہیں۔

ہر آزاد انسان، مسلمان، اور ہمسایہ ملک پر لازم ہے کہ یہ مہمات ممکن بنائے اور رکاوٹیں دور کرے۔

والحمد للہ رب العالمین

 

جاری کردہ: اجتہاد و فتویٰ کمیٹی

عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز

تاریخ: ۲۷ محرم ۱۴۴۷ھ / 22 جولائی 2025ء

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* للاطلاع على الترجمة الكاملة للبيان باللغة العربية، اضغط (هنا).




منسلکات

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں