اتحاد عالمی
برائے مسلم اسکالرز کے صدر پروفیسر ڈاکٹر علی محی الدین قرہ داغی نے پیر کے روز سینیگال
میں اپنے سرکاری دورے کے دوران ،( جو کئی دنوں پر محیط رہا) ، سینیگال کی بڑی
اسلامی انجمنوں کے سربراہان اور اتحاد کے متعدد ارکان کے ساتھ ایک ملاقات کی۔
ملاقات کا
آغاز تعارف سے ہوا، جس میں محترم رئیسِ اتحاد نے عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز
کے پیغام، اہداف اور منصوبوں کا جامع تعارف پیش کیا، اور پھر اُن اہم چیلنجز پر
روشنی ڈالی جو اس وقت اسلامی دنیا کو درپیش ہیں، جن میں سرفہرست نام نہاد
"ابراہیمی معاہدہ" ہے، جسے انہوں نے ایک نرم جنگ قرار دیا جو اسلام اور
مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہے، اور جس کا مقابلہ تمام اسلامی قوتوں اور اداروں کے
درمیان وسیع تر اتحاد اور ہم آہنگی سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے اس
بات پر زور دیا کہ ایک ایسا جامع میثاق ترتیب دیا جائے جو امت کے تمام مکاتب،
مسالک اور تحریکوں کو جمع کرے، اور جو فکری اور عملی رہنمائی کا ذریعہ بنے تاکہ
امت اپنے اہم ترین مسائل میں متحد ہو، اور علما و دعاۃ کا کردار امت کی بیداری اور
سازشوں کے مقابلے میں مزید فعال ہو۔
انہوں نے سینیگال
کی دینی خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے خالص اور حقیقی تصوف کے کردار کو سراہا، جس نے
دین کی حفاظت، اسلامی شناخت کے دفاع، اور استعمار کے خلاف مزاحمت میں اہم کردار
ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ تصوف ایک روحانی اور تربیتی مکتب ہے جس کا سیاسی جماعتوں
یا تنازعات سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ اس کا مقصد نفس کی اصلاح اور معاشرتی سلامتی
ہے۔
انہوں نے کہا
کہ سینیگال ایک مرکزی ملک ہے، اور موجودہ قیادت کی موجودگی میں دعوت، وحدت اور ترقی
کے میدان میں اتحاد ایک مؤثر شراکت دار بن سکتا ہے۔
اسی تسلسل میں
انہوں نے فقہ اسلامی کی تجدید، بالخصوص "فقہ المیزان" کے عنوان سے ایک
منصوبہ پیش کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایسے جدید شرعی تصورات کی ضرورت ہے
جو اصول و مقاصد کے درمیان توازن پیدا کریں۔
انہوں نے اس
موضوع پر سینیگال میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز دی، جو امت کی
فکری اور شرعی وحدت کو زندہ کرنے کا ذریعہ بنے، اور ساتھ ہی "اہل السنہ
کانفرنس" کے انعقاد کی بھی تجویز دی جو مختلف اسلامی مراجع کو قریب لائے اور
علماء و دعاۃ کے درمیان تعاون کو مضبوط کرے۔
سینیگال میں
اتحاد کے فرع کے رئیس شیخ ڈاکٹر عبد اللہ لام نے اتحاد کے رئیس کے رہنما کلمات کو
سراہا، اور سینیگال میں اتحاد کے قیام کی تازہ ترین پیشرفت پیش کی۔ انہوں نے بتایا
کہ جنرل اسمبلی کا اجلاس ہو چکا ہے، سالانہ منصوبہ ترتیب دے کر سیکریٹریٹ جنرل کو
بھیجا گیا ہے، اور مختلف کمیٹیوں کے ساتھ ملاقات کی تیاری جاری ہے۔
انہوں نے یہ
بھی بتایا کہ دارالحکومت ڈاکار میں اتحاد کے مستقل دفتر کے لیے زمین کی تلاش جاری
ہے، اور مقامی قوانین کے مطابق اتحاد کے نام سے باقاعدہ تنظیم کے قیام کا منصوبہ زیر
غور ہے۔
ملاقات کے
اختتام پر اتحاد کے ایک رکن نے سینیگال کی سرکاری و عوامی سطح پر فلسطینی کاز،
خصوصاً غزہ کی حمایت سے متعلق رپورٹ پیش کی، اور ان بڑے پروگراموں کا ذکر کیا جو
ہم جنس پرستی کے خلاف اور فلسطین کے حق میں منعقد ہوئے۔
شرکاء نے تاکید
کی کہ سینیگال ایک ایسا ملک ہے جو حکومت اور عوام دونوں سطح پر اسلام کا دفاع کرتا
ہے، اور یہاں ہر وہ سرگرمی جو فلسطین کی حمایت یا اسلام کی خدمت کے لیے ہو، اسے پذیرائی
ملتی ہے۔
آخر میں علماء
نے اتحاد سے مطالبہ کیا کہ وہ علما و دعاۃ کی تربیت، علمی لیکچرز، سیمینارز اور
کورسز کے ذریعے شرعی علم کے فروغ پر توجہ دے، اور کہا کہ عالمی اتحاد برائے مسلم
اسکالرز امت کی وہ آواز ہے جو حق بات بلند کرتی ہے، اور اسلام کی خدمت بغیر کسی
امتیاز کے کرتی ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* للاطلاع على الترجمة الكاملة للخبر
باللغة العربية، اضغط (هنا).