مسجد اقصیٰ کو بچانا شرعی فریضہ ہے، اور اس میں کوتاہی اُمت اور دین
سے خیانت ہے: الاتحاد العالمي لعلماء المسلمين
المسجد
الاقصیٰ – اللہ کے بعد – اپنی امت سے فریاد کر رہا ہے کہ وہ اسے صہیونیوں کی شر
انگیزی سے بچائے۔
اے
امتِ اسلام! اٹھو، بیدار ہو جاؤ، قبل اس کے کہ مسجد اقصیٰ کو منہدم کر دیا جائے۔
مسجد
اقصیٰ کو بچانے کے لیے حرکت میں نہ آنا ایک جرم ہے، اور اسلام اور اس کے مقدسات کے
ساتھ کھلی خیانت ہے۔
الاتحاد
العالمي لعلماء المسلمين انتہائی درد و افسوس کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں جاری صہیونی
مظالم اور اس کی بے حرمتی کا مشاہدہ کر رہا ہے، جو ہماری پہلی قبلہ گاہ ہے، اور
ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معراج کا مقام ہے۔
گزشتہ
دنوں مسجد اقصیٰ کے اندر بن غفیر اور ہزاروں صہیونیوں کی جانب سے نکالی گئی ریلی،
اس کے بعد قربانیاں پیش کرنا اور تلمودی رسوم ادا کرنا، یہ سب انتہائی خطرناک
اشارے ہیں۔ درحقیقت یہ مسجد اقصیٰ کو گرانے اور اس کی جگہ اپنے خودساختہ ہیکل کی
تعمیر کی مذموم سازش کا عملی آغاز ہے۔ یہ کوئی پوشیدہ بات نہیں، بلکہ صہیونی
انتہاپسندوں کے رہنما خود اس کا اعلان کرتے ہیں۔ بن غفیر نے کہا: "یروشلم
ہمارا ہے، مغربی کنارہ ہمارا ہے، غزہ بھی ہمارا ہے"۔ جبکہ دیگر صہیونی رہنما
"نيل سے فرات تک" گریٹر اسرائیل کے خواب کو پورا کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
اس نازک اور خطرناک صورتحال کے پیش نظر، الاتحاد عالمی علماء
مسلمانوں سے یہ استغاثہ (فریاد و اپیل) پیش کرتا ہے:
اولاً: امتِ مسلمہ کے
قائدین سے اپیل:
کہ
وہ ہر سطح پر فوری اقدامات کریں، جن میں سے سب سے اہم درج ذیل ہیں:
أ.
قابض و غاصب ریاست سے سفارتی تعلقات رکھنے والے
ممالک کے ساتھ اقتصادی، سفارتی اور سیاسی بائیکاٹ کی حقیقی دھمکی دی جائے۔
ب.
ان تمام ممالک کو تیل، گیس اور دیگر وسائل کی فراہمی بند کرنے کی حقیقی دھمکی دی
جائے جو صہیونی ریاست کی پشت پناہی کرتے ہیں۔
ج.
غزہ پر حملہ آور قوتوں کو روکنے اور مسجد اقصیٰ کی حرمت بچانے کے لیے جہاد کے
اعلان کی حقیقی دھمکی دی جائے۔
ثانياً: امتِ مسلمہ کی
عوام سے اپیل:
کہ
وہ اپنی اپنی جگہوں پر پرامن مگر طاقتور احتجاجی مظاہروں کے ذریعے عملی اقدام کریں،
تاکہ غزہ پر حملے رکیں اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی روکی جا سکے۔
یہ
کم از کم واجب ہے، بلکہ غیر مسلم اقوام بھی اس سلسلے میں مسلمانوں سے بڑھ کر کردار
ادا کر رہی ہیں، وہ اپنی ذاتی مفادات کی قربانی دے کر بھی غزہ اور مسجد اقصیٰ کا
ساتھ دے رہے ہیں۔
ہم
مسلمان تو اس کے زیادہ حق دار ہیں، اور اگر ہم نے اپنا فریضہ ادا نہ کیا تو اللہ
تعالیٰ کے سامنے سخت حساب دینا ہوگا۔
ثالثاً: صحافیوں اور خطباء
سے اپیل:
کہ
وہ صہیونیوں اور ان کے معاونین کے جرائم کو بے نقاب کریں، اور مسجد اقصیٰ کے خلاف
ہونے والے خطرناک اقدامات کی وضاحت کریں۔
اسی
لیے ہم تمام خطباء سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عید کی جمعہ کی خطبہ اور اس کے بعد آنے
والی جمعوں کے خطبات کو مسجد اقصیٰ، صہیونی جرائم، اور مسلمانوں کی ذمہ داریوں کے
لیے مخصوص کریں، اور اہلِ غزہ کی نصرت کو اجاگر کریں۔
اے
امتِ اسلام! کہاں جا رہے ہو؟
خدا
کی قسم، خاموشی نجات کا راستہ نہیں!
کامیاب
وہی امت ہے جو حق کے ساتھ کھڑی ہو، اور اپنے دین و مستضعف بھائیوں کے لیے ہر قربانی
دے۔
جو
لوگ پیچھے ہٹ رہے ہیں، وہ دنیا و آخرت دونوں میں اللہ تعالیٰ کی سخت پکڑ کا شکار
ہوں گے۔
>
﴿وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَىٰ أَمْرِهِ وَلَٰكِنَّ
أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾ (یوسف: 21)
اور
اللہ اپنے فیصلے پر غالب ہے، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔
دوحہ،
8 ذو الحجہ 1446ھ
مطابق:
4 جون 2025ء
د. علی محمد الصلابی أ.د. علی محی الدین القره داغی
سیکرٹری جنرل صدر الاتحاد
العالمي لعلماء المسلمين
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* للاطلاع على الترجمة الكاملة للخبر باللغة العربية،
اضغط (هنا).