بحث وتحقیق

تفصیلات

ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار پر عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کا بیان:

ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار پر عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کا بیان:

 

بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم، ان کے اوقاف پر قبضے کی مذمت، اور امتیازی قوانین کے خطرناک اثرات پر انتباہ.

عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز بھارت میں مسلمانوں کے حقوق کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، اور ان کے خلاف ناروا قوانین و اقدامات کی سختی سے مذمت کرتا ہے، اور بھارتی حکومت کو نصیحت کرتا ہے کہ ان ظالمانہ پالیسیوں سے باز آجائے، کیونکہ یہ پالیسیاں ملک میں فتنہ انگیزی کا باعث بنتی ہیں اور بھارت کے مفادات و اس کے عالم اسلام سے تعلقات کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

اتحاد عالمی ، بھارت کی صورتحال کو شدید تشویش اور درد کے ساتھ ملاحظہ کر رہا ہے — وہ ملک جو آزادی کے بعد امن، مساوات اور آزادی کی علامت تھا، اور جس کی آزادی میں مسلمانوں کا نمایاں کردار رہا — لیکن 2014ء میں انتہا پسند دائیں بازو کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نریندر مودی کی قیادت میں برسراقتدار آنے کے بعد مسلمانوں کے قتل، جبری نقل مکانی، ڈرانے دھمکانے، مساجد اور مدارس کو منہدم کرنے کی منظم پالیسیاں اپنائی گئیں، بہانے کے طور پر قانونی منظوری نہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔

پھر 2019ء میں شہریت ترمیمی قانون (CAA) منظور کیا گیا جس کا مقصد لاکھوں مسلمانوں کو ملک سے نکالنا تھا، اور اس کا جزوی نفاذ ریاست آسام میں ہو چکا ہے۔

اس کے علاوہ دیگر قوانین، انتظامی احکامات، اور واضح پالیسیاں سامنے آئیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت بھارت کو ایک کثرت پسند سیکولر ریاست سے ہندو قوم پرست ریاست میں تبدیل کرنا چاہتی ہے، جیسے کہ صہیونی فلسطین میں کر رہے ہیں۔

یہ خطرہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں بھی بیان کر چکی ہیں۔

حال ہی میں بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) نے ایک بل منظور کیا ہے جسے حکمراں جماعت بی جے پی نے پیش کیا، جس کا مقصد مسلمانوں کی وقف جائیدادوں پر مرکزی حکومت کی گرفت کو بڑھانا ہے۔ کانگریس پارٹی نے اس کی مخالفت کی اور اسے آئین سے متصادم اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی قرار دیا۔

ان افسوسناک حالات اور خطرناک فتنوں کے پیش نظر اتحاد درج ذیل نکات پر زور دیتا ہے:

اول: اتحاد ہر اس قانون، اقدام یا منصوبے کی شدید مذمت کرتا ہے جو نسلی یا مذہبی امتیاز پر مبنی ہو، بالخصوص یہ قانون جو مسلمانوں کی وقف جائیدادوں پر حکومت کو مکمل اختیار دیتا ہے، جو ان کے آبا و اجداد کی امانت ہے اور آئندہ نسلوں کا حق۔

دوم: اتحاد بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان ظالمانہ اور امتیازی قوانین سے باز آئے، کیونکہ یہ قوانین نہ صرف ناجائز ہیں بلکہ ملک و قوم کو نقصان پہنچاتے ہیں، نفرت کو بڑھاتے ہیں، اور دلوں میں کینہ و بغض کو بھڑکاتے ہیں۔

سوم: اتحاد عظیم بھارتی قوم — جو دانائی و اخلاق کی حامل ہے — سے اپیل کرتا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو ملکی آئین کے ساتھ کھیلنے سے روکے، اور محض جذباتی و فرقہ وارانہ مقاصد کے لیے عوام میں نفرت و عداوت کو بھڑکانے سے باز رکھے، اور قومی مفادات کو سیاسی مفادات پر ترجیح دے۔

یہ بات سب پر واضح ہے کہ بھارت اور عرب و خلیجی دنیا کے درمیان قدیم دوستانہ تعلقات ہیں، اور یہ کہ بھارتی مسلمان اس ملک کے اصل باشندے ہیں، جن کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔

دانشمندی کا تقاضا ہے کہ ہر اُس چیز کو روکا جائے جو قوم میں تفریق پیدا کرے، اور ہر اُس اقدام کو ممنوع قرار دیا جائے جو داخلی خلفشار اور خانہ جنگی کا باعث بنے۔

 عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز بھارت کے بارے میں سنجیدہ ہے، اور چاہتا ہے کہ بھارت انسانی حقوق، انسانی عزت اور حقیقی مساوات کی علامت بن کر باقی رہے، کیونکہ ترقی صرف عدل، عوام کے وقار، اور ان کے سکون سے ہی ممکن ہے۔ ظلم اندھیرا ہے، اور ظلم بستیوں کے زوال کی نشانی ہے۔

﴿وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَىٰ أَمْرِهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾ (یوسف: 21)

 

دوحہ: 7 محرم 1447ھ

مطابق: 2 جولائی 2025ء

 

  د. علی محمد الصلابی                              أ. د. علی محی الدین القره داغی

         (سیکریٹری جنرل)                                                   (صدر)

 

 

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* للاطلاع على الترجمة الكاملة للبيان باللغة العربية، اضغط (هنا).




منسلکات

التالي
عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کے سیکریٹری جنرل کی صومالی لینڈ کے وزیرِ اوقاف سے ملاقات – دینی و علمی تعاون کے فروغ پر گفتگو

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں