غزہ کا خون امت کی گردن پر ہے، اور اہل غزہ کو بچانا امت مسلمہ پر فرض ہے…
ملت کے غیور فرزندوں! نسل کشی، محاصرے اور بھوک کو روکنے کے لیے اٹھو!
جی ہاں!
غزہ کے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کا خون ہماری امت کی گردن پر بھی ہے۔
انھیں
بچانے کے لیے ہر قسم کا جہاد کرنا ہماری ریاستوں پر فرض ہے۔
غزہ میں
قحط کو روکو… نسل کشی کو فوراً بند کرو!
میں امتِ
مسلمہ کی حکومتوں اور اس کے ہر صاحبِ استطاعت افراد سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غزہ میں
جاری منظم نسل کشی اور سنگین محاصرے میں باقی بچ جانے والی معصوم جانوں کو بچانے
کے لیے مال، جان، زبان اور عملی اقدام کے ذریعے مکمل جہاد کا آغاز کریں۔
غزہ میں
جو کچھ ہو رہا ہے، وہ محض جنگ نہیں بلکہ مکمل جرائم کا ارتکاب ہے: مکمل محاصرہ،
منظم بھوکا مارنے کی پالیسی، اور عام شہریوں کا اجتماعی قتل — یہاں تک کہ غزہ ایک
ایسا قید خانہ بن چکا ہے جس میں نہ غذا ہے، نہ دوا، نہ پانی۔
جو شخص
ان مظلوموں کی مدد سے گریز کرتا ہے، حالانکہ وہ قدرت رکھتا ہے، تو وہ اخوت اور دین
کے عہد سے خیانت کرنے والا ہے، اور وہ اللہ کی وعید کے تحت آ جاتا ہے: ﴿إِنَّ
الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ...﴾
“جن لوگوں کی روحیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ
اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہوتے ہیں…” (النساء: 97)
اور اللہ
تعالیٰ کا فرمان: ﴿وَقِفُوهُمْ ۖ إِنَّهُم مَّسْئُولُونَ﴾
“ان کو روکو! بے شک ان سے باز پرس کی جائے گی۔” (الصافات:
24)
یہ ایک فیصلہ
کن لمحہ ہے — ذلت اور مدد، بےوفائی اور فرض شناسی کے درمیان۔ اگر آج امت غزہ کے لیے
نہ اٹھی، تو وہ اپنی عزت کھو دے گی، اس سے پہلے کہ وہ اپنی حیثیت کھوئے۔
اے امتِ
اسلام!
ابھی غزہ
کی مدد کرو، اپنی ہر چیز سے۔
کیونکہ
خون انتظار نہیں کرتا،
قحط مہلت
نہیں دیتا،
اور
جانوں کا کوئی بدل نہیں ہوتا۔
اتوار،
25 محرم 1447ھ / 20 جولائی 2025ء
پروفیسر
ڈاکٹر علی محی الدین القره داغی
صدر:
الاتحاد العالمي لعلماء المسلمين
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* للاطلاع على الترجمة الكاملة
للتصريح باللغة العربية، اضغط (هنا).