بحث وتحقیق

تفصیلات

جرمنی میں اسلاموفوبیا کی نئی انتہا: 2024 میں مسلمانوں پر 3 ہزار سے زائد حملے ریکارڈ

جرمنی میں اسلاموفوبیا کی نئی انتہا: 2024 میں مسلمانوں پر 3 ہزار سے زائد حملے ریکارڈ

 

جرمنی میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف امتیازی سلوک اور نفرت پر مبنی حملوں پر نظر رکھنے والے ادارے “کلیم” (CLAIM) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2024 کے دوران 3,080 ایسے واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں مسلمانوں کے خلاف تعصب یا تشدد شامل تھا، جب کہ 2023 میں یہ تعداد 1,926 تھی۔ یہ اضافہ نہایت تشویشناک اور تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔

ہزار سے زائد حملے صرف مساجد پر

اس تناظر میں محترم شیخ طہ سلیمان عامر—جو کہ جرمنی میں علما و دعات کی تنظیم کے سربراہ، یورپ میں تعارفِ اسلام کمیٹی کے صدر، اور عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کی ائمہ کمیٹی کے سیکریٹری ہیں—نے بیان دیا کہ ان حملوں میں سالانہ بنیاد پر تقریباً 1,000 حملے مساجد پر کیے جاتے ہیں، جن میں مساجد میں سور کا گوشت پھینکنا، کھڑکیاں توڑنا، آگ لگانے کی دھمکیاں دینا، حتیٰ کہ نمازیوں کو قتل کرنا جیسے واقعات شامل ہیں۔

باحجاب خواتین سب سے زیادہ نشانے پر

انہوں نے اس امر کی بھی نشان دہی کی کہ پردہ دار خواتین امتیازی سلوک اور حملوں کا سب سے زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ ان کے لیے اسکولوں اور طبی شعبے میں ملازمت کے مواقع بہت محدود ہیں، جس کی وجہ امتیازی رویے اور بدسلوکی ہے۔ مزید برآں، مسلمانوں کو رہائش حاصل کرنے میں بھی سخت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، خاص طور پر جب ان کی اسلامی شناخت نمایاں ہو۔

انتہا پسند جماعتیں ذمہ دار

شیخ طہ عامر نے انتہا پسند دائیں بازو کی جماعتوں کو اس صورت حال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جماعتیں مسلمانوں کے خلاف مسلسل نفرت انگیز مہم چلاتی ہیں اور جھوٹی بنیاد پر یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ مسلمان جرمنی میں شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا بھی اس تعصب کو بڑھاوا دیتا ہے، کیوں کہ کسی بھی دہشت گرد حملے کے فوراً بعد الزام مسلمانوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔

نفسیاتی اثرات اور خودکشی کی کوشش

انہوں نے خبردار کیا کہ ان مظالم کے خطرناک نفسیاتی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ایک مسلمان خاتون (جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) کی مثال دی جو نسلی امتیاز اور حجاب پہننے کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہو کر خودکشی کے قریب پہنچ گئی تھیں۔

المناک قتل: رحمہ عیاط کا واقعہ

رپورٹ میں ان خوفناک واقعات میں سے ایک کے طور پر الجزائری نژاد نوجوان مسلمان لڑکی "رحمہ عیاط" کے قتل کا ذکر کیا گیا ہے، جسے جولائی 2024 کے اوائل میں ہینوفر شہر میں ایک جرمن ہمسایہ نے متعدد بار چاقو مار کر قتل کر دیا۔ اس نفرت انگیز جرم نے عوامی سطح پر شدید صدمہ پیدا کیا۔

رپورٹ کے مطابق، جرمنی میں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 50 لاکھ (5 ملین) ہے، اور حالیہ سروے کے مطابق وہ تمام اقلیتوں میں سب سے کم قبول کیے جانے والے طبقے کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

غزہ پر حملے کے بعد شدت

کلیم نیٹ ورک نے یہ بھی واضح کیا کہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر اسرائیلی حملوں، محاصرے اور نسل کشی کے بعد جرمنی میں مسلمانوں پر حملوں میں مزید شدت آئی ہے۔ خاص طور پر اسکولوں میں ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جنہیں والدین بدلے کے خوف اور اداروں پر اعتماد نہ ہونے کی وجہ سے رپورٹ نہیں کرتے۔

(ماخذ: الجزیرہ مباشر)

 

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* للاطلاع على الترجمة الكاملة للخبر باللغة العربية، اضغط (هنا).




منسلکات

التالي
عالمی اتحاد کے سیکرٹری جنرل کی شیخ محمد سالم بن دودو سے ملاقات، غزہ و فلسطین اور امت کے مسائل پر علما کے کردار پر گفتگو
السابق
علمائے کرام کے ایک وفد کی ڈاکٹر عصام البشیر کی قیادت میں مفتی استنبول سے ملاقات تعلقات کے فروغ اور اُمت کے مسائل پر تبادلۂ خیال

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں